Presentation is loading. Please wait.

Presentation is loading. Please wait.

Www.jamaatwomen.org.

Similar presentations


Presentation on theme: "Www.jamaatwomen.org."— Presentation transcript:

1

2

3 فرض کریں کہ آپ کوایک صحرا میں ایک گھڑی ملی ہے ؟ اس سے آپ نے کیا نتیجہ نکالیں گی
یہی نا! کہ یہ گھڑی یہاں زمین پر کون چھوڑ گیا؟ کیا آپ یہ سوچ سکتی ہیں کہ یہ گھڑی خود بخود یہاں پہنچ گئی ہے ؟ کوئی بھی چیز خود وجود میں نہیں آ اجاتی ، ہر چیز کو بننانے والی کوئی نہ کوئی ذات ہے ۔کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ چیز خود بخود بن گئی؟ گھڑی اس کے تمام پرزہ جات خود ہی مل گئے ۔اتفاق سے کوئی چیز بن گئی ۔۔نہیں ۔۔۔ بلکہ ہر چیز کا کوئی نہ کوئی موجد پرتا ہے ، Would you think that someone dropped this watch? Or Would you suppose that the watch came by itself?

4 کائنات کا نظام کس کے سہارے چل رہا ہے ؟ کون چلا رہا ہے ؟
سورج کو کون نکال رہا ہے ؟ اور کون غروب کر رہا ہے ؟ کیا یہ خود بہ خود ہو رہا ہے ؟ کائنات کا نظام کس کے سہارے چل رہا ہے ؟ کون چلا رہا ہے ؟ جب ایک گھڑی کے بارے میں ہمارا یہ خیال ہے کہ یہ خود بہ خود نہیں بنی ، یہ خود بہ خود صحر کے اندر نہیں ائی بلکہ اس گھڑی کو کسی نے بنایا ہے اور کوئی اس کو یہاں لا کے چھوڑ گیا ہے جب ایک معمولی گھڑی کے بارے میں ہمار ایہ خیال ہے تو پھر اس دنیا اس کائنات کے بارے میں ہم کیسے یہ سوچ سکتے ہیں کہ اسے کسی نے نہیں بنایا اور پھر جس طرح گھڑی کے بارے میں ہمارا خیال ہے کہ جس نے گھڑی ایجاد کی ہے کسی مقصد کے لے ایجاد کی ہے بے مقصد ایجاد نہیں کی تو پوری کائنات ، زمین، آسمان ، سورج، چاند، ستارے ، انسان کیاایجاد/تخلیق بھی بے مقصد نہیں ہوئی ہو گی ‘’ اللہ ‘’ جیسی عظیم ہستی کائنات کو بے مقصد کیسے بنا سکتی ہے جبکہ دنیا کے عام inventor کوئی ایجاد بے مقصد نہیں کرتے

5 www.jamaatwomen.org یہ تمام چیزیں کیوں بنائی گئی ہیں ؟
زمینی کیڑے ،پھول ، بلب ، شہد کی مکھی ۔۔۔۔یہ کیوں بنائی گئی ہیں ،۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی تمام تخلیقات پر غور کریں ۔ ناخن کیوں بنائے گئے ہیں کیوں بنائے گئے ہیں ؟ یہ سب چیزیں انسانوں کے فائدے کے لئے بنائی گئی ہیں اور ہر شے کے ہی بے پناہ فوائد ہیں ۔ جب ایک زمینی کیڑا بھی بغیر کسی مقصد کے نہیں بنایا گیا ۔۔۔ تمام چیزیں انسان کو فائدے دینے کے ساتھ اس کی فطرت کی مانگ کو بھی پورا کرتی ہیں یعنی انسان کو خوبصورتی پسند ہے تو خوبصورت پھول ، باغات، نہریں ،بنائی گئیں ۔خوبصورت جسامت اور شکلیں بنائی گئیں

6 اللہ تعالیٰ ہمیں بتاتے ہیں کہ کائنات اور اس کی ہر چیز بامقصد بنائی ہے ۔ یہ کائنات محض کھیل تماشے کے طور پر نہیں پیدا کی گئی ۔دنیا بنانے کا کوئی نہ کوئی مقصد ہے ۔ سلائیڈ میں موجود مضبون قرآن میں کئی جگہ آیا ہے ۔ قرآن پاک میں مختلف مقامات پر اس تصور کی وضاحت اور تصحیح کی گئی ہے کہ اس دنیا کو یونہی بے کار بے مقصد نہیں بنایا گیا۔ وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لَاعِبِينَ ﴿٣٨﴾ مَا خَلَقْنَاهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٣٩﴾ یہ آسمان و زمین اور اِن کے درمیان کی چیزیں ہم نے کچھ کھیل کے طور پر نہیں بنا دی ہیں (38) اِن کو ہم نے برحق پیدا کیا ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں (39) (سورہ الدخان ) مَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ وَالَّذِينَ كَفَرُوا عَمَّا أُنذِرُوا مُعْرِضُونَ ﴿٣﴾ ہم نے زمین اور آسمانوں کو اور اُن ساری چیزوں کو جو اُن کے درمیان ہیں برحق، اور ایک مدت خاص کے تعین کے ساتھ پیدا کیا ہے مگر یہ کافر لوگ اُس حقیقت سے منہ موڑے ہوئے ہیں جس سے ان کو خبردار کیا گیا ہے۔۔(سورة الأحقاف) أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثًا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَ ﴿١١٥﴾ کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے تمہیں فضول ہی پیدا کیا ہے اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹنا ہی نہیں ہے؟" (سورة المؤمنون) اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ سب کچھ میرے لئے بنایا گیا ہے تو میں کس لئے بنائی گئی ہوں ؟

7 تو آگے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر میری زندگی کا مقصد کیا ہے میں ‘’ یہاں ‘’ کیوں آئی ہوں ۔
ڈسکشن کریں

8 مجھے اپنی زندگی سے کیا حاصل کرنا ہے ؟ مجھے کس GOAL تک پہنچنا ہے
‘’میں کون ہوں؟’’کائنات میں میرا مقام کیا ہے ؟

9 غور کریں! اللہ تعالیٰ غورو فکر کی دعوت دے رہے ہیں
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو علقمند لوگ ہیں وہ غورو فکر کرتے ہیں اس پوری کائنات پر ، زمین اور آسمان کی پیدائش ، رات اور دن کے آنے اور ان سب کے اندر انسان کے لئے بے شمار فائدوں کا ہونا آخر کیا مقصد رکھتا ہے ۔ زمین کی ساخت ایسی ہے کہ اس نے انسان کوپناہ بھی دے رکھی ہے ، اس میں انسان کے لئے غذا بھی موجود ہے اور اس میں انسان کی دلچسپیوں کے سامان بھی موجود ہیں ، اور یہ انسان کو مرنے کے بعد اپنے اندر چھپا بھی لیتی ہے ۔ جو لوگ اللہ پر سچا یقین رکھتے ہیں وہ غور کر کے ۔اس حقیقت کو پہنچاتے ہیں کہ کائنات کا یہ سارا نظام یونہی بےکارو بے مقصد نہیں بنایا گیا بلکہ اس سب کو اللہ تعالیٰ نے ایک خاص ‘’ مقصد’’کے تحت پیدا کیا اور وہ ان تمام چیزوں پر غورو فکر کر کے اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ اس کارخانہ قدرت کا کوئی اہم مقصد ہے اس آیت کے آخر میں عقل مند لوگ یہ کہتے ہیں کہ ‘’اے رب ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے’’ یعنی وہ یہ سمجھ جاتے ہیں کہ ہمیں دنیا میں کسی مقصد کے لئے بھیجا گیا ہے اور اگر ہم وہ مقصد پورا نہ کریں گے تو آخرت میں سزا پائیں گے ۔

10 ہماری کوششیں کن مقاصد کے لئے ہو رہی ہیں ؟ ہم اپنی زندگی میں کن چیزوں کے حصول کو ہی مقصد زندگی سمجھنے لگے ہیں ۔ آج کے دور میں ہمارے چاروں طرف لوگوں کے ‘’مقاصد حیات ‘’ کیا ہیں ۔ تصویر میں دیئے گئے تمام گولز کو ڈسکس کریں ہمارے نزدیک ‘’کامیابی’’ کا اصل تصور کیا ہے ، کامیابی کا مطلب کیا ہے ؟ زندگی تمام تر عیش و عشرت کے ساتھ اس کے لیے ہماری امیدیں ،توقعات اور نہ ختم ہونے والی خواہشات ۔

11 Who should be asked Why Am I Created?
کسی بھی چیز کو بنانے والا ہی بتاتا ہے کہ کون سی چیز کس مقصد کے لیے بنائی گئی ہے؟ اور اس کو کس طرح استعمالل کرنا ہے جب بھی ہم کوئی مشینری خریدتے ہیں تو اسکے ساتھ ہدایات ہوتی ہیں ایک بک ہوتی ہے کہ کیا احتیاط کی جائے اور کس طرح استعمال کیا جائے یقیناً اس کو بنانے والا ہی بہتر بتا سکتا ہے کہ یہ تخلیق کیوں کی ، ہمارا پیدا کرنے والا کون ہے ‘’اللہ’’ ہمیں تخلیق کرنے والے نے ہمیں اس دنیا میں بھیجا تو ساتھ ہی ایک کتاب بھی بھیجی اور اس کتاب میں سب کچھ لکھ دیا کہ ہمیں کیوں بنایا ہے اور ہمیں کس طرح زندگی گزارنی ہے ۔ اس کتاب میں اللہ تعالیٰ نے اس وقت کا ذکر کیا ہے جب اللہ تعالیٰ نے انسان کو بنانے کا ارادہ کیا تھا ۔ آئیے دیکھتے ہیں کیا کہا تھا۔

12 مدرسہ ‘’واقعہ تخلیق آدم ‘’ کو تفہیم القرآن سے اچھی طرح مطالعہ کر لیں اور یہاں آسان الفاظ میں زبانی سنا دیں

13 ‘’کیا میں نے تم سے کہا نہ تھا ‘’ یعنی وہ مصلحت جو انسان کو بنانے میں کارفرما تھی وہ یہ تھی کہ ہم اسے ‘’خلیفتہ الارض’’ بنانا چاہتے تھے

14 خلیفہ کیا ہوتا ہے ؟ خلافت کے معنی نیابت کے ہیں.۔ خلیفہ: وہ جو کسی کی مِالک کے تفویض کردہ اختیارات اس کے نائب کی حیثیت سے استعمال کرے۔ خلیفہ مالک نہیں ہوتا، بلکہ اصل مالک کا نائب ہوتا ہے۔ اس کے اختیارات ذاتی نہیں ہوتے، بلکہ مالک کے عطا کردہ ہوتے ہیں ۔ وہ اپنے منشا کے مطابق کام کرنے کا حق نہیں رکھتا، بلکہ اس کا کام مالک کے منشا کو پُورا کرنا ہوتا ہے۔ اگر وہ خود اپنے آپ کو مالک سمجھ بیٹھے اور تفویض کردہ اختیارات کو من مانے طریقے سے استعمال کرنے لگے، یا اصل مالک کے سوا کسی اَور کو مالک تسلیم کر کے اس کے منشا کی پیروی اور اس کے احکام کی تعمیل کرنے لگے، تو یہ سب غداری اور بغاوت کے افعال ہونگے۔ اسلام کے حوالے سے خلافت کے معنی خدا کے دیے ہوئے اختیارات کا حامل ہونا۔ اورخدا کے دیے ہوئے اقتدار اعلی کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے احکامات کے تحت اختیارات کو استعمال کرنا ۔انسان کے لئے خلیفہ کا لفظ استعمال کیا گیا ہےکیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو یہ ذمہ داری دی ہے کہ وہ دنیا میں اللہ کے احکامات کے تحت خود بھی زندگی گزارے اور دیگر لوگوںکو بھی اس کی طرف بلائے خلیفہ کو اختیارات دیئے جاتے ہیں وسائل دیئے جاتے ہیں ۔علم ،طاقت و قوت اختیار اور ارادہ کی آزادی کے ساتھ کچھ ذمہ داریاں مالک کی طرف سے اس پر عائد ہوتی ہیں انسان کس بناء دیگر مخلوقات سے ممتاز ہوا؟ ‘’علم اور اختیار کی آزادی ‘’ کی بناء پر ، کیونکہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے یہ اختیار دیا ہے کہ چاہے تو وہ اللہ کا حکم مانے اور چاہے تو انکار کر دے

15

16 ۔میری زندگی ایک امتحان ہے ۔اور اللہ یہ دیکھ رہا ہے کہ ہم میں سے کون بہتر عمل کرتا ہے ۔

17 www.jamaatwomen.org گویا یہ دنیا ایک کمرہ امتحان ہے
تبادلہ خیال کریں کمرہ امتحان میں کیا کیا ہوتا ہے ۔ امتحان کے لئے کیا چیزیں درکار ہیں سلیبس قرآن ٹیچر پیارے نبیﷺ ممتحن اللہ تعالیٰ نگراں امتحان کراماً کاتبین پرچہ ٹیسٹ اور مقدمات کی بنیاد پر جو ہمارے اعمال کی کتاب میں جمع ہو رہا ہے کمرہ امتحان یہ دنیا نتیجہ اعمال کے اس دنیا میں بھی عارضی نتائج دکھائی دے جاتے ہیں لیکن حقیقی نتیجہ آخرت کے دن ہی نکلے گا Note: In order to pass the test of Akhirah the syllabus came from Allah(swt) should strictly be followed . Syllabus made by the people will be rejected

18 خوشی اور غم علم، مال ، صحت ، اولاد،یہ سب آزمائش ہیں
سوال کر کے جواب لیں ۔اللہ تعالیٰ کیسے ہمارا امتحان لیتا ہے ؟۔ بہت سارے جواب آئیں گے جو کہ درست بھی ہوں گے ،مدرسہ یہاں سب کی رہنمائی کر دیں کہ واضح ہو جائے کہ خوشی میں امتحان کیا ہوتا ہے؟ اور غمی میں امتحان کیا ہوتا ہے ؟مال ملتا ہے تو کیا امتحان ہوتا ہے ؟ مال نہیں ملتا غریب ہو جاتے ہیں توکیا امتحان ہوتے ہیں ؟ کچھ لوگوں کے اوپر ہمیں اختیار مل جاتاہے تو کیا امتحان ہوتا ہے ؟ وَاعْلَمُوا أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ اور جان رکھو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد حقیقت میں سامانِ آزمائش ہیں(سورہ الانفال28) اولاد ہمارے لئے کس طرح امتحان ہو تی ہے ؟ آیت کی وضاحت کریں ۔ زندگی کے ہر مرحلے میں ایمانکے ساتھ عمل صالح ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی اور اسکے آرام و آسائش کا ضامن ہے اور اس ہمیشہ کی زندگی میں عذاب سے بچنے کا نسخہ بھی ۔

19 www.jamaatwomen.org دنیا کا امتحان = دورانیہ 3 گھنٹے
اللہ کا امتحان = ہماری ندگی کسی کی 80 سال، 50 سال ، کسی کی 30 سال اور کسی کی 18 یا 15 سال موت کبھی بھی آ سکتی ہے یہ ضروری نہیں کہ ہم بوڑھے ہو کر ہی مریں ۔

20 وہ زمانے میں معزز تھے مسلمان ہو کر اور خوار ہوئے تارکِ قرآن ہو کر
ہم اس امتحان میں کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں ؟ اپنے نصاب پر عمل کر کے قرآن ہمارا نصاب ہے ۔اور اس میں وہ سارا طریقہ لکھا ہوا ہے جس پر ایک خلیفہ کو عمل کرنا ہے ۔ نبی ﷺ نے فرمایا: حیح مسلم کی مشہور حدیث جس میں پیارے نبی ﷺ نے واضح الفاظ میں فرمایا : " والقرآن حجة لك او عليك كل الناس ". ’’ اور قرآن یا تو تیرے لئے دلیل و حجت ہے،(جو تجھے حق تک پہنچاتا ہے ) یا تو پھر تیرے خلاف دلیل و حجت ہے(کہ تو نے اسے پڑھنے کے باوجود اس پر عمل نہیں کیا)“۔(صحیح مسلم ،عن ابي مالك الاشعري) وہ زمانے میں معزز تھے مسلمان ہو کر اور خوار ہوئے تارکِ قرآن ہو کر (علامہ اقبال )

21 www.jamaatwomen.org اب ہمارا کام
اپنے مقصد زندگی کو پا لیں اور اس کے حصول کے لیے کمر کس لیں

22 جب مقصد کے تحت جینا ہے تو آئیے دوبارہ سے ان آیات کو دیکھتے ہیں کہ اللہ اور فرشتوں کے درمیان کیا گفتگو ہوئی تھی؟

23

24 یہ فرشتوں کا اعتراض نہ تھا بلکہ سوال تھا۔ فرشتوں کی کیا مجال کہ خدا کی کسی تجویز پر اعتراض کریں۔ وہ ”خلیفہ“ کے لفظ سے یہ تو سمجھ گئے تھے کہ اس زیرِ تجویز مخلوق کو زمین میں کچھ اختیارات سپرد کیے جانے والے ہیں، مگر یہ بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی تھی کہ سلطنتِ کائنات کے اس نظام میں کسی با اختیار مخلوق کی گنجائش کیسے ہوسکتی ہے، اور اگر کسی کی طرف کچھ ذرا سے بھی اختیارات منتقل کر دیے جائیں، تو سلطنت کے جس حصّے میں بھی ایسا کیا جائے گا، وہاں کا انتظام خرابی سے کیسے بچ جائے گا۔ اسی بات کو وہ سمجھنا چاہتے تھے یعنی اختیارات ملنے کے بعد اس بات کا اندیشہ ہمیشہ رہتا ہے کہ ان کا غلط استعمال بھی ہو سکتا ہے ۔ اور انسانوں میں سے کچھ لوگ ہمیشہ ایسے رہے ہیں اور رہیں گے جو شیطان کے بہکاوے میں آ کے اللہ کی مرضی کے خلاف چلیں گے اور اختیارات کا غلط استعمال کریں گے

25

26

27 (کتاب : اسلامی زندگی اور اسکے بنیادی تصورات ، باب: تحریک اسلامی کی اخلاقی بنیادیں۔۔ صفحہ نمبر 172 تا 174)

28

29

30

31

32 لیکن www.jamaatwomen.org
اگر کوئی شخص دنیاکی اصلاح چاہتا ہے فساد کو امن اور برائی کو بھلائی میں بدلنا چاہتا ہے تو اسکے لئے محض نیکی کا وعظ اور اللہ کی تسبیح بیان کر کافی نہیں ، فرشتوں نے بھی کہا تھا کہ ہم دنیاکا انتظام چلا رہے ہیں اور آپ کی تسبیح بیان کر رہے ہیں ”اس فقرے سے فرشتوں کا مدّعا یہ نہ تھا کہ خلافت ہمیں دی جائے ، ہم اس کے مستحق ہیں ، بلکہ ان کا مطلب یہ تھا کہ حضور کے فرامین کی تعمیل ہو رہی ہے ، آپ کے احکام بجا لانے میں ہم پوری طرح سرگرم ہیں، مرضی ِ مبارک کے مطابق سارا جہان پاک صاف رکھا جاتا ہے اور اس کے ساتھ آپ کی حمد و ثنا اور آپ کی تسبیح و تقدیس بھی ہم کر رہے ہیں، اب کمی کسی چیز کی ہے کہ اس کے لیے ایک خلیفہ کی ضرورت ہو؟ ہم اس کی مصلحت نہیں سمجھ سکے۔ (تسبیح کےلفظ کے دو معنی ہیں ۔ اس کے معنی پاکی بیان کرنے کے بھی ہیں اور سرگرمی کے ساتھ کام اور انہماک کے ساتھ سعی کرنے کے بھی۔ اسی طرح تقدیس کے بھی دو معنی ہیں، ایک تقدیس کا اظہار و بیان ، دُوسرے پاک کرنا)۔ لیکن

33 اللہ رب العالمین نے یہ فرمایا کہ ‘’جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے ‘’
صرف پاکی بیان کرنا اور حمد اور تسبیح بیان کرنا کافی نہیں بلکہ انسان کی بحثیت خلیفہ تقرری کچھ مزید کاموں کے لئے تھی جو شخص ایمان لایا ہو اس کا کام صرف اتنے پر ہی ختم نہیں ہو جاتا کہ اپنی زندگی کو اسلام کے سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کرے بلکہ اس کے ایمان کا ایک لازمی تقاضا یہ بھی ہے کہ وہ اپنی تمام کوششیں efforts اس مقصد کے لئے لگائے کہ دنیا کا انتظام کافروں اور اللہ کے نا فرمان بندوں کے ہاتھ سے نکل کر نیک لوگوں کے ہاتھ میں آئے اللہ کا بھیجا ہوا قانون اور نظام قائم ہو تا کہ دنیا کا ہر کام اللہ کی بھیجی ہوئی رہنمائی میں ہو

34 یعنی دین کے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے
اسی مقصدکو پورا کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہ السلام بھیجے ، کتب بھیجیں ،اور انسانوں کی آپس میں کشمکش اس بات پر ہوتی رہی کہ کچھ لوگ اللہ کی مرضی اور اللہ کے دین کو غالب کرنے کی کوشش کرتے اور کچھ لوگ اللہ کی مرضی کے برخلاف چلتے رہے ، جب بھی وہ لوگ غالب ہوئے جو اللہ کے نافرمان اور باغی تھے تو دنیا برائی ، خون ریزی ، فساد سے بھر گئی اس لئے دین میں صالح لوگوں کے لیڈر بننے اور اللہ کے بھیجے ہوئے نظامِ حق کے قیام کو بنیادی اہمیت حاصل ہے اس چیز سے غفلت برتنے کے بعد دوسرا کوئی عمل ایسا نہیں ہو سکتا جس سے انسان اللہ تعالیٰ کی رضا کو پہنچ سکے یعنی دین کے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے لازمی ہو جاتا ہے کہ مسلمان سر دھڑ کی بازی لگا کر ایک ایسا نظام حق قائم کرنے کی سعی کریں

35 لوگوں کو اہل اور صالح کی طرف متوجہ کروائیں مدد کریں اور منتخب کریں
خلیفتہ الارض ہونے کی ذمہ داری کو احسن طریقے سے ادا کرنے کے لئے ہم کیا کر سکتے ہیں ؟ لوگوں کو اہل اور صالح کی طرف متوجہ کروائیں مدد کریں اور منتخب کریں إِنَّ اللَّـهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا مسلمانو! اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل امانت کے سپرد کرو، رب نے انسانوں کو حکم دے دیا کہ زمین کو فساد سے بچانے اور نیکیوں کو پھیلانے کے لئے اقتدار (لیڈر شپ)کی امانت ان لوگوں کو دیں جو واقعی اس کے اہل ہوں ۔۔۔۔۔اس طرح ایک بہت بڑی ذمہ داری ہم میں سے ہر فرد کے اوپر آ گئی کہ وہ صحیح فرد کا انتخاب کرے اور اس کو آگے لائے جو غلط فرد کو سپورٹ کرے اور ووٹ دے گا وہ اللہ کی نا فرمانی کرے گا اور اس کی زمین پر ہونے والی تمام برائیوں اور فساد میں حصے دار ہو گا جو فرد اسلام اور نظریہ پاکستان کی خاطر اپنے ووٹ کے ذریعے صالح اور اہل قیادت کا انتخاب کرتا ہے ، بغیر سوچے سمجھے ووٹ نہیں دیتا نہ کسی لالچ میں ووٹ دیتا ہے وہی اللہ کا پسندیدہ اور فرما نبردار ہے جو لوگ لا پرواہی ، لالچ یا کسی فرد کی پسندیدگی ، قومیت ،زبان یا کسی دوسری وجہ سے نا اہل لوگوں کو ووٹ دیتے ہیں وہ اپنی دنیا و آخرت تباہ کرتے ہیں اور تمام انسانوں کے لئے اس زمین پر رہنا مشکل اور مصیبت بنا دیتے ہیں ۔ یعنی جب نااہل افراد کو کوئی ذمہ داری یا عہدہ اورمنصب سپرد کیا جائے تو فساد یقینی ہے اوراب دنیوی نظام کو فساد سے کوئی بچا نہیں سکتا ؛ اس لیے اب قیامت کا انتظار کرو، اس میں خلافت سے لے کر ایک ادنیٰ ملازمت بھی شامل ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے: اِذَا وُسِّدَ الأَمْرُ الٰی غَیْرِ أَہْلِہ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ (صحیح بخاری:۵۹) ”جب دیکھو کہ کاموں کی ذمہ داری ایسے لوگوں کو سپرد کردی گئی جو ان کے اہل اورقابل نہیں تو قیامت کا انتظار کرو“

36 مقصد کے مطابق عملدرآمد سے ہی نتائج برآمد ہوتے ہیں ۔مثالیں دی جا سکتی ہیں عملی زندگی میں چھوٹی چھوٹی چیزیں مثلاً واشنگ مشین ۔۔کپڑے نہ دھوئیں بے مقصد ہو گئی بے کار فوڈ فیکڑی ۔۔۔۔ food process نہیں کرتی

37 ہماری زندگی کا مقصد جب پورا ہو گا جب ہم خلیفہ ہونے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو بہترین طریقے سے ادا کریں گے ۔

38 حضورپاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانچ حالات کوغنیمت جاننے اور ان کی قدردانی کرنے کی تاکیدفرمائی ہے: ہمیں اپنا مقصد زندگی حاصل کرنے کے اپنے کمرہ امتحان (دنیا) میں دی گئی مہلت عمل کو استعمال کرنا ہے کامیابی کے حصول کے لیے چند مفید مشورے زندگی کو شعور کے ساتھ گزاریں اپنے دائرہ کار میں نبی ﷺ کی تعلیمات کو فروغ دیں ۔ جوانی تندرستی اور خوشحالی کی حالت میں اپنی آخرت اور اپنی دنیاوی فلاح کے لئے کوشش کریں

39 اس واقعہ کے اختتام پر اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لیے فیصلہ سنا دیا
ہدایت ۔۔۔۔۔۔۔۔قرآن پاک پر عمل کرنے والے ہی خوش اور کامیاب ہوں گے ۔

40


Download ppt "Www.jamaatwomen.org."

Similar presentations


Ads by Google