Presentation is loading. Please wait.

Presentation is loading. Please wait.

تلاوتِ قرآن، کیوں اور کیسے؟

Similar presentations


Presentation on theme: "تلاوتِ قرآن، کیوں اور کیسے؟"— Presentation transcript:

1 تلاوتِ قرآن، کیوں اور کیسے؟
نجیب الحق

2 To be a good professional doctor
ڈاکٹر بننے کی Requirements ایف ایس سی پاس کرنا۔ اچھے نمبر لینا کہ میڈکل کالج میں داخلہ مل جائے میڈیکل کالج میں داخلے کے بعد أ مختلف مراحل (مخصوص کتابوں سےعلم ،محنت اور عمل) فائنل امتحان ۔ نتیجہ (پاس یا فیل) مسلمان بننے کی Requirements بنیادی کتاب (قرآن ) کا علم ، سمجھ اور عمل ۔ Operating Manual امتحان۔ نتیجہ ۔ فیل یا پاس

3 قرآن کا مقصد رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْھُمْ يَتْلُوْا عَلَيْهِمْ اٰيٰتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيْهِمْ ۭ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ (۱۲۹)ۧ اور اے ربّ ، ان لوگوں میں خود اِنہی کی قوم سے ایک رسول بھیجیں ، جو انہیں تیری آیات سنائے ، ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کی زندگیاں سنوارے ۔ تو بڑا مقتدر اور حکیم ہے ۔‘‘(البقرہ۔۱۲۹)

4 قرأت اور تلاوت قراءت :وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ (۲۰۴) جب قرآن تمہارے سامنے پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنو اور خاموش رہو ، شاید کہ تم پر بھی رحمت ہو جائے۔‘‘ (الاعرف ۔۲۰۴) تلاوت: رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْھُمْ يَتْلُوْا عَلَيْهِمْ اٰيٰتِكَ وَ يُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ وَ يُزَكِّيْهِمْ ۭ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ (۱۲۹)ۧ اور اے ربّ ، ان لوگوں میں خود اِنہی کی قوم سے ایک رسول بھیجیں ، جو انہیں تیری آیات سنائے ، ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کی زندگیاں سنوارے ۔ تو بڑا مقتدر اور حکیم ہے ۔‘‘(البقرہ۔۱۲۹)

5 تلاوت قرآن کا ثواب ۱۔ عَن عُثمان ؓ قالَ رَسُولُ اللہ ﷺ ‘‘خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ’’(رواہ بخاری) حضرت عثمان بن عفانؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ‘‘تم میں وہ شخص سب سے بہتر ہے جو قرآن کو سیکھے اور سکھائے’’ (بخاری) ۲۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے ایک ایک حرف پڑھنے کے بدلے دس دس نیکیوں کی خوشخبری سنائی ہے اور فرمایا کہ الم ایک حرف نہیں بلکہ تین حروف ہیں۔ یعنی صرف ا، ل، م پڑھنے سے تیس نیکیوں کا ثواب کمایا جا سکتا ہے۔( ترمذی)

6 قرآن کے بارے میں جواب دہی
قرآن کے بارے میں جواب دہی فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِيْٓ اُوْحِيَ اِلَيْكَ ۚ اِنَّكَ عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ (۴۳) وَاِنَّهٗ لَذِكْرٌ لَّكَ وَلِقَوْمِكَ ۚ وَسَوْفَ تُسْـَٔــلُوْنَ (۴۴) (اےپیغمبر) تم بہر حال اس کتاب کو مضبوطی سے تھامے رہو جو وحی کے ذریعہ سے تمہارے پاس بھیجی گئی ہے ، یقینا تم سیدھے راستے پر ہو(۴۳) حقیقت یہ ہے کہ یہ کتاب تمہارے لیے اور تمہاری قوم کے لیے ایک بہت بڑا شرف ہے اور عنقریب تم سےاس کی بابت باز پرس ہو گی’’(الزخرف۔۴۳،۴۴)

7 ہم میں سے کون قیامت کے دن اندھا ہونا گوارا کر سکتا ہے؟
ہم میں سے کون قیامت کے دن اندھا ہونا گوارا کر سکتا ہے؟

8 قرآن سے منہ موڑنے کا انجام
قرآن سے منہ موڑنے کا انجام وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِيْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِيْشَةً ضَنْكًا وَّنَحْشُرُهٗ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ اَعْمٰى(۱۲۴) قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِيْٓ اَعْمٰي وَقَدْ كُنْتُ بَصِيْرًا (۱۲۵) قَالَ كَذٰلِكَ اَتَتْكَ اٰيٰتُنَا فَنَسِيْتَهَا ۚ وَكَذٰلِكَ الْيَوْمَ تُنْسٰى(۱۲۶) اور جو میرے ’’ذکر ‘‘ (قرآن) سے منہ موڑے گا اُس کے لیے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اٹھائیں گے ‘‘ ۔(۱۲۴) وہ کہے گا، ’’ پروردگار ، دنیا میں تو میں آنکھوں والا تھا ، یہاں مجھے اندھا کیوں اٹھایا ‘‘ ؟ (۱۲۵) اللہ تعالیٰ فرمائے گا ’’ ہاں ، اسی طرح تو ہماری آیات کو ،جب کہ وہ تیرےپاس آئی تھیں، تو نے بھلا دیا تھا۔ اُسی طرح آج تو بھلایا جارہا ہے (۱۲۶)۔ (سورۃ طٰہٰ )

9 ہم میں سے کون اپنے خلاف قیامت کے دن رسول ﷺ کی گواہی گوارا کر سکتا ہے؟
ہم میں سے کون اپنے خلاف قیامت کے دن رسول ﷺ کی گواہی گوارا کر سکتا ہے؟

10 قرآن سے منہ موڑنے کا انجام؟
قرآن سے منہ موڑنے کا انجام؟ یٰوَيْلَتٰى لَيْتَنِيْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيْلًا (۲۸) لَقَدْ اَضَلَّنِيْ عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ اِذْ جَاءَنِيْ وَکَانَ الشَّيْطٰنُ لِلْاِنْسَانِ خَذُوْلًا (۲۹) وَقَالَ الرَّسُوْلُ يٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوْا ھٰذَا الْقُرْاٰنَ مَهْجُوْرًا (۳۰) ‘‘قیامت کا منظر تو اپنی جگہ لیکن اس آیت پر اپنی خصوصی توجہ مرکوز کیجئے گا جب رسول اللہ ﷺ یوں کہیں گے کہ یہ ہیں میری قوم کے وہ لوگ جنہوں نے قرآن کو چھوڑ دیا تھا اور ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے قہر و غضب سے کون بچائے گا؟ رسول اللہ ﷺ کی شفاعت برحق! آپ ﷺ کا شفیع المذنبین ہونا بھی برحق! مگر وہ بد نصیب جن کے خلاف آپﷺ خود اتنی بڑی شکایت اور گواہی ارشاد فرمائیں انہیں کون عذابِ الٰہی سے بچا سکتا ہے؟ ہم میں سے ہر شخص کا فرض ہے کہ اس زمرہ سے باہر نکلنے کی سرتوڑ کوشش کریں۔’’ (غلام مرتضٰی ملک۔تفسیر انوار القرآن )

11 قرآن اور مسلمان کا ردِّ عمل
قرآن اور مسلمان کا ردِّ عمل

12 قرآن پڑھ کر ایک مسلمان کا کیا ردِعمل ہونا چا ہیے؟
قرآن پڑھ کر ایک مسلمان کا کیا ردِعمل ہونا چا ہیے؟ انَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِيْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَجِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَاِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ اٰيٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِيْمَانًا وَّعَلٰي رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُوْنَ (۲) سچے اہلِ ایمان تو وہ لوگ ہیں جن کے دل اللہ کا ذکر سُن کر لرز جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیات ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے اور وہ اپنے رب پر اعتماد رکھتے ہیں(۲۔سورۃ الانفال)

13 قرآن پڑھ یا سن کرصحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین کا طرزِ عمل
مَنْ ذَا الَّذِيْ يُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضٰعِفَهٗ لَهٗٓ اَضْعَافًا كَثِيْرَةً ۭوَاللّٰهُ يَـقْبِضُ وَيَبْصُۜطُ وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ ٢٤٥ تم میں کون ہے جو اللہ کو قرضِ حسن دے تاکہ اللہ اسے کئی گنا بڑھا چڑھا کر واپس کرے؟ گھٹانا بھی اللہ کے اختیار میں ہے اور بڑھانا بھی ، اور اسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے (البقرہ۔۲۴۵) ابو الدحداح رضی اللہ عنہ کا عمل اور ان کی زوجہ محترمہ کا ردِّ عمل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الَّذِيْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِاٰيٰتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِـرُّوْا عَلَيْهَا صُمًّا وَّعُمْيَانًا(۷۳) اور جب ان لوگوں کو اللہ کی آیات سنائی جاتی ہیں تو وہ اس پر اندھے اور بہرے بن کر نہیں رہ جاتے (الفرقان ۔۷۳)

14 قرآن ہماری زندگی کیوں تبدیل نہیں کر رہا؟
قرآن پڑھ یا سن کرہمارا طرز عمل اور صورت حال: پڑھتے نہیں، سمجھتے نہیں، غور نہیں کرتے اور عمل کا بھی حال معلوم تبدیلی کیسے آئے گی؟

15 قرآن ہماری زندگی کیوں تبدیل نہیں کر رہا؟
ہماری طرز عمل اور صورت حال:(معاذ اللہ) مَثَلُ الَّذِيْنَ حُمِّلُوا التَّوْرٰىةَ ثُمَّ لَمْ يَحْمِلُوْهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ اَسْفَارًا ۭ بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِ اللّٰهِ ۭ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ (۵) جن لوگوں کو توراۃ کا حامل بنایا گیا تھامگر انہوں نے اس کا بار نہ اٹھایا، اُن کی مثال اُس گدھے کی سی ہے جس پر کتابیں لدی ہوئی ہیں،اس سے بھی زیادہ بُری مثال ہے اُن لوگوں کی جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلا دیا ہے۔ ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا۔(الجمعۃ ۔۵)

16 قرآن ہماری زندگی کیوں تبدیل نہیں کر رہا؟
سوال: ہم میں اور صحابہ میں کیا فرق ہے کہ ہم تبدیل نہیں ہو رہے؟ جواب: ایک بالشت زباں سے کہہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل دل ونگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں

17 کیا قرآن سیکھنا واقعی بہت مشکل ہے؟

18 کیا قرآن سیکھنا واقعی بہت مشکل ہے؟ چند سائنسی حقائق
کیا قرآن سیکھنا واقعی بہت مشکل ہے؟ چند سائنسی حقائق انسانی دماغ میں ایک کروڑ خلیے (cells) ہوتے ہیں ہر خلیے سے تقریباً بیس ہزار شاخیں نکلتی ہیں یہ شاخیں آس پاس کے خلیوں سے جڑتی اور ہٹتی رہتی ہیں اورحرکت کرتی رہتی ہیں یہ حرکت ایک سیکنڈ میں پانچ سو مرتبہ ہوتی ہے

19 کیا قرآن سیکھنا واقعی بہت مشکل ہے؟
ساٹھ سال کی عمر تک انسان صرف پانچ فیصد دماغ استعمال کر پاتا ہے استعمال سے قوّت استعداد بڑھ جاتی ہے اور استعمال نہ کرنے سے دماغ کے سکڑہنے (atrophy) کا امکان بڑھ جاتاہے۔ یاد رکھیں! آپ کے پاس ہر وقت دماغ کا ۹۰ فیصد سے زیادہ حصّہ سیکھنے اور سکھانے کے لئے موجود ہوتا ہے

20 قرآن فہمی ۔ درجے اور مراحل
قرآن فہمی ۔ درجے اور مراحل کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَيْكَ مُبٰرَكٌ لِّيَدَّبَّرُوْٓا اٰيٰتِهٖ وَلِيَتَذَكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ (۲۹) یہ ایک بڑی برکت والی کتاب ہے جو (اے محمد ﷺ) ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ یہ لوگ اس کی آیات پر غور کریں اور عقل و فکر والے اس سے سبق لیں (ص۔۲۹) کتاب برکت والی ہے لیکن اس کا مقصد (صرف برکت نہیں) بلکہ اس پہ غور و فکر کرنا اور اس سے نصیحت حاصل کرنا ہے

21 قرآن فہمی کے درجے اور مراحل
تذکّر: وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ اوریقیناً ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے ، پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟(۱۷۔القمر ) اس میں غور و فکر کرنا بھی شامل ہے البتہ اپنے طور پہ تشریح نہیں۔ تدبّر: قُرآن کی تفسیر و تشریح ۔۱۵ بنیادی علوم لازمی ۔ یہ کام علما ءِکرام کا ہے۔ ایک حدیث کی مفہوم کے مطابق روزِ قیامت تک اس کی تشریح و تفسیر ہوتی رہے گی اور اس کے مطالب ختم نہیں ہوں گے۔ کیا مجھے اردو یا پشتو گرامر آتی ہے؟

22 قرآن فہمی میں درپیش مشکلات اور شیطان کے حربے
قرآن فہمی میں درپیش مشکلات اور شیطان کے حربے فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ (۹۸) ‘‘پھر جب تم قرآن پڑھنے لگو تو شیطانِ رجیم سے خدا کی پناہ مانگ لیا کرو’’ (سورۃ النحل۔۹۸) ہر کام کی ابتداء بسم اللہ سے شروع کرنے کا حکم ہے مگر قرآن کی ابتداء اعوذ با اللہ سے کیونکہ اس کام میں شیطان سب سے زیادہ روڑے اٹکاتا ہے

23 شیطان کے حربے ۱۔ دنیاوی کاموں کی اہمیت: انتہائی اہمیت والا ، فوری اور ضروری جتلانا ۲۔ دنیاوی کام کو دینی کام کے طور پہ دکھا کر دھوکا دینا۔ قلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْاَخْسَرِيْنَ اَعْمَالًا (۱۰۳) ا َلَّذِيْنَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ يُحْسِنُوْنَ صُنْعًا (۱۰۴) ‘‘اے نبیﷺ ! ان سے کہو ، کیا ہم تمہیں بتائیں کہ اپنے اعمال میں سب سے زیادہ ناکام و نامراد لوگ کون ہیں؟(۱۰۳) وہ کہ دنیا کی زندگی میں جن کی ساری سعی و جہد راہِ راست سے بھٹکی رہی اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ سب کچھ ٹھیک کر رہے ہیں(۱۰۴)(سورۃ الکہف )

24 شیطان کے حربے ۳۔ دین ہی کےکوئی دوسرے کام سامنے لے آنا۔ اور ان کو ایسے خوش نما بنادینا کہ ہم ان کاموں میں لگ کر قُرآن سیکھنے کو اپنی ترجیحات میں نچلے درجے پر لے جائیں ۴۔ قرآن فہمی کو مشکل بنا کر پیش کرنا۔ عربی زبان، گرامر، قرآن سیکھنے کے کئے پندرہ علوم کی ضرورت اور استادکا نہ ہونا وغیرہ ہماری ذمہ داری اور خوش قسمتیـ ا خلاص نیت اور کوشش (اجر کا وعدہ) اللہ کی سنت۔ رحم وکرم ، کام میں آسانی پیدا کرنا اور بہترین اجر ذ

25 ہماری موجودہ صورتِ حال ‘‘یَخرُ جُ قومٌ فیِ آخِرِ الزّمَانِ او فِی ھٰذہ الاُمَّۃَ یَقْرَؤُنَ القُرآنَ لَا یُجَاوِزُ تَرَاقِیْھِمْ ’’ آخری زمانے میں یا اس امت میں ایسی قوم نکلے گی کہ وہ قرآن پڑھے گی لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا’’ (سنن ابنِ ماجہ)۔ اور آپ ﷺ نے ان لوگوں کو شرارالخلق قرار دیا۔

26 موجودہ صورتِ حال۔ آخر کب تک؟؟
موجودہ صورتِ حال۔ آخر کب تک؟؟ اَلَمْ يَاْنِ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ ۙ وَلَا يَكُوْنُوْا كَالَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْاَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوْبُهُمْ ۭ وَكَثِيْرٌ مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ (۱۶) کیا ایمان لانے والوں کے لیے ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ اُن کے دل اللہ کے ذکر سے پگھلیں اور اُس کے نازل کردہ حق کے آگے جُھکیں اور وہ اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں پہلے کتاب دی گئی تھی ، پھر ایک لمبی مدت اُن پر گزر گئی تو ان کے دل سخت ہوگئے اور آج ان میں سے اکثر فاسق بنے ہوئے ہیں؟ (الحدید ۔۱۶) کیا آج یہ آیت ہم پہ تو صادق نہیں آتی؟ اور کیا اب بھی ہم یہ نہیں سمجھتے کہ قرآن سمجھ کر پڑھنے کے لئے ایمرجنسی اقدامات کرنے ہوں گے؟

27 ہماری موجودہ صورتِ حال اور اس کا علاج
ہماری موجودہ صورتِ حال اور اس کا علاج حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ‘‘میرے پاس جبرئیل آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کی امت آپ کے بعد اختلافات میں پڑ جائے گی، میں نے پوچھا کہ جبرئیل! اس سے بچاؤ کا راستہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا قرآن کریم، اسی کے ذریعے اللہ ہر ظالم کو تہس نہس کرے گا، جو اس سے مضبوطی کے ساتھ چمٹ جائے گا وہ نجات پا جائے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ ہلاک ہوجائے گا یہ بات انہوں نے دو مرتبہ کہی’’ (متفق علیہ۔مسنداحمد)

28 ہماری موجودہ صورتِ حال اور اس کا علاج
ہماری موجودہ صورتِ حال اور اس کا علاج اسیرِ مالٹا شیخ الہند مولانا محمود الحسن رحمہ اللہ :‘‘ مسلمانوں کی موجودہ پستی کے دو ہی سبب ہیں ۔ترکِ قُرآن اور باہمی اختلاف۔ اور اس کا علاج صرف یہی ہے کہ قُرآنی تعلیمات پر لوگوں کو جمع کیا جائے اور اس کی تعلیم عام کی جائے۔’’ یعنی امت کے اختلاف کو ختم کرنے کا نسخہ بھی صرف قُرآن ہی ہے۔ ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ (تشریح آیت ۶۸ المائدہ): ‘‘اسی طرح اللہ تعالیٰ ہم سے فرماتے ہیں کہ کس منہ سے تم نماز پڑھ رہے ہو جب کہ تم نے اللہ کی کتاب کو قائم نہیں کیا۔۔ یعنی اے قرآن والو تمہاری کوئی حیثیت نہیں ہے جب تک تم قرآن کواور جو کچھ تم پر نازل کیا گیا ہے اسے قائم نہیں کرتے۔’’ مولانا مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ:ہماری ساری خرابیوں کی بنیاد قرآن کو چھوڑنا اور آپس میں لڑنا ہے اور یہ آپس میں لڑنابھی دراصل قرآنی تعلیمات سے ناواقفیت یا غفلت ہی کا نتیجہ ہے۔ (وحدتِ امت)

29 ہماری موجودہ صورتِ حال اور اس کا علاج
ہماری موجودہ صورتِ حال اور اس کا علاج قرآن کی طرف پلٹ آنا اور قرآن سیکھنا زندگی کی ترجیحات میں کہاں ہے؟ اپنی ، اپنے اہلِ خانہ اوربچوں کی تعلیمی ترجیحات؟ وقت اور پیسے کے خرچ کرنے کی ترجیحات؟

30 ہماری موجودہ صورتِ حال اور اس کا علاج
ہماری موجودہ صورتِ حال اور اس کا علاج قرآن سیکھنا اور قرآن کی طرف پلٹ آنا ترتیب استاد سے سیکھیں گروپ بنا کے مطالعہ کریں انفرادی کوشش

31 ہماری موجودہ صورتِ حال اور اس کا علاج
ہماری موجودہ صورتِ حال اور اس کا علاج اصول رسول اللہ ﷺکے اس فرمان کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہیے جس میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‘‘جس نے بغیر علم کے قرآن کی تفسیر کی وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں تلاش کر لے’’۔(جامع ترمذی) عملی اقدام آج شروع کریں اپنی رائے مت بنائیں عمل کی نیت سے کریں اپنا محاسبہ خود کریں (Self accountability)۔ سمجھ اور عمل

32 ہماری موجودہ صورتِ حال کا علاج ۔ قرآن فہمی برائےعمل
ہماری موجودہ صورتِ حال کا علاج ۔ قرآن فہمی برائےعمل مولانا سید ابولاعلی مودودی رحمہ اللہ ‘‘ اسے تو پوری طرح آپ اسی وقت سمجھ سکتے ہیں جب آپ اسے لے کر اٹھیں اور دعوت الی اللہ کا کام شروع کریں اور جس طرح یہ کتاب ہدایت دیتی ہے اسی طرح قدم اٹھاتے جائیں۔۔۔۔ قرآن کے احکام، اس کی اخلاقی تعلیمات، اس کی معاشی اور تمدّنی ہدایات اور زندگی کے مختلف پہلؤوں کے بارے میں اس کے بتاۓ ہوۓ اصول و قوانین آدمی کی سمجھ میں اس وقت تک آ ہی نہیں سکتے جب تک وہ عملاً ان کو برت کر نہ دیکھے۔ نہ وہ فرد اس کتاب کو سمجھ سکتا ہے جس نے اپنی انفرادی زندگی کو اس کی پیروی سے آزاد رکھا اور نہ وہ قوم اس سے آشنا ہو سکتی ہےجس کے سارے ہی اجتماعی ادارے اس کی بنائی ہوئی روش کے خلاف چل رہے ہوں۔ (تفہیم القران، جلد اول صفحہ ۳۴۔۳۵)

33 جزاک اللہ خیر گر تمی خواہی مسلماں زیستن
گر تمی خواہی مسلماں زیستن نیست ممکن جز با قرآن زیستن (اقبال) جزاک اللہ خیر


Download ppt "تلاوتِ قرآن، کیوں اور کیسے؟"

Similar presentations


Ads by Google